( قطعۃ تاریخ وفات )
ساغر نے رخت زیست جہاں سے اٹھا لیا
افسردہ اس کے غم میں ہیں یاران انجمن
وہ شہریار شعر ، وہ درویش بے ریا
نظمیں تھیں جس کی مظہر معراج فکر و فن
نعتوں میں جس کی جذبۃ حبّ رسول تھا
غزلوں میں جس کی حسن و جوانی کا بانکپن
یزدانی حزیں نے لب جام رکھ کے ہاتھ
تاریخ رحلت اس کی کہی “ساغر سخن ”
——–
یزدانی جالندھری